یک طرف جلتا ہے دل اور یک طرف جلتا ہوں میں"
غالبؔ">پہلے ہم اشک تھے پھر دیدہء نمناک ہوئے
اک جوئے آب رواں ہاتھ لگی پاک ہوئے
اور پھر سادہ دلی دل میں کہیں دفن ہوئ
اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے چالاک ہوئے
اور پھر شام ہوئ رنگ اڑے جام بنے
اور پھر زکر چھڑا تھوڑے سے غمناک ہوئے
اور پھر آہ بھری شعر کہے اشک بہے
اور پھر رقص کیا دھول اڑی خاک ہوئے