Majlis o Matam Hazara Division

Markazi Matami Dasta, Hazara, 22010
Majlis o Matam Hazara Division Majlis o Matam Hazara Division is one of the popular Religious Organization located in Markazi Matami Dasta ,Hazara listed under Public places in Hazara , Religious Organization in Hazara ,

Contact Details & Working Hours

More about Majlis o Matam Hazara Division

عزاداری کے اصول و آداب

کسی بھی عمل سے اس کے مطلوب اور مقررہ نتائج حاصل کرنے کے لئے لازم ہے کہ اس عمل کو اس کے متعین قواعد و آداب کے ساتھ انجام دیا جائے۔

ظاہر ہے عزاداری سیدالشہداء کو اس اصول سے خارج نہیں کیا جاسکتا۔ لہذا عزاداری سے بھی اس کے مطلوب نتائج حاصل کرنے کے لئے اس کے دوران بعض اصول و آداب کی پابندی لازم ہے۔ یہ اصول و آداب کیا ہیں؟ انہیں کہاں سے اخذ کیا جائے؟ اس مسئلے پر غور و فکر کہ بعد ہم تین ایسے مصادر کا تعین کرپائے ہیں جن سے عزاداری منانے کے اصول و قواعد اخذ کیے جاسکتے ہیں۔ یہ تین مصادر ہمیں عزاداری کے ذریعے پیش کیے جانے والے مضمون ، اس کے منانے کے انداز و کیفیت اور اس کے مراسم کی صحت و درستگی کی حدود سے روشناس کرتے ہیں۔ یہ مصادر درج ذیل ہیں۔

1۔ حسین ابن علی (ع) کی تحریک کے مقاصد۔

2۔ عزاداری کے بارے مین آئمہ اطہار(ع) کی ھدایت۔

3۔ عزاداری کے مراسم کے بارے میں علماءکی ہدایات و نصائح۔

تین مصادر کی روشنی میں جو اصول وضع کیے جاسکتے ہیں ، وہ یہ ہیں اور ان پر توجہ دیئے جانے کی ضرورت ہے۔

٭ عزاداری پر رنج و الم اور سوگواری کی فضا طاری ہو۔ اس کے اجتماعات اور رسومات دیکھنے والے پر غم واندوہ کا تاثر پیدا کریں۔ تاکہ ایک طرف اس کے ذریعے اسلام کی خاطر اٹھائی جانے والی اہل بیت (ع) کی مصیبت اجاگر ہو اور دوسری طرف اس فضا میں بیان کیا جانے والا پیغام سننے والوں کے دل کی گہرائی میں اتر جائے۔

٭ عزاداری محض غم کی داستان کا بیان نہیں بلکہ اس کا پیغام مسلمانوں کے اجتماعی اور انفرادی معاملات میں دین کی حکمرانی کا قیام ہے۔ لہذا اس کے دوران ، خطیبوں کی تقاریر اور شعراء کے کلام میں حسین ابن علی (ع) ان کے اصحاب ، اہل حرم کے مصائب کے ساتھ ساتھ اسلامی اقدار کی ترویج اور مسلمانوں کے اجتماعی معاملات و مسائل کے بارے میں بھی گفتگو ہو۔ تقاریر اور اشعار ایسے مواد پر مشتمل ہوں جو عزاداروں کو وقت کے حسین اور دور حاضر کے یزید کی پہچان کرائیں، نہ صرف پہچان کرائیں بلکہ انہیں اس حسین کی مدد نصرت اور اس یزید کی مخالفت پر کمر بستہ بھی کریں۔ عزاداری کا بنیادی اور اصل مقصد بھی یہی ہے۔ حسین ابن علی (ع) اپنی تحریک کے ذریعے مسلمانوں میں ایک ایسے مکتب کی بنیاد رکھنا چاہتے تھے جس کے ماننے والے مسلمانوں کے امور و معاملات سے کسی طور غافل اور لاتعلق نہ ہوں، اسلام اور مسلمانوں کو نقصان پہنچانے والے رحجانات اور ان کے خلاف ہونے والے اقدامات سے نہ صرف آگاہ ہوں بلکہ انہیں ناکام بنانے کے لئے اپنی جان کی بازی لگانے سے بھی گریز نہ کریں۔

٭ عزاداری کے اجتماعات اور رسموں میں شرعی اصول اور دینی اقدار پیش نظر رہیں۔ کوئی ایسا عمل انجام نہ دیا جائے جو احکام دینی کے خلاف اور ان سے متصادم ہو، دین کو کمزور کرنے والا ہو، مسلمانوں میں انتشار و افتراق پھیلانے کا موجب ہو، اور ہمارے مذہب کو تماشا بناتا ہو۔

چند تجاویز

مذکورہ اصولوں کی روشنی میں اپنے یہاں عزاداری کے بارے میں چند تجاویز پیش خدمت ہیں:

٭ سیدالشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کی تحریک مسلمانوں کو اموی اقتدار سے نجات دلانے ، شریعت کی بالادستی ، اسلامی احکام کے نفاذ اور اپنے حق کی بازیابی کے لئے تھی۔ لہذا ہماری مجالس ، ہمارے نوحے اور مرثیے ایسے مضامین پر مشتمل ہوں جو لوگوں میں ان مقاصد کا شعور پیدا کریں ، ان مقاصد کی اہمیت ان کے اذہان میں بٹھائیں ،اور ان اہداف سے وابستہ کرکے انہیں ان کے حصول کے لئے متحرک کریں۔ یقین جانیئے اگر ہماری عزاداری ان خطوط پر منعقد ہو تو اس کے ذریعے بڑی تعداد مین ایسے افراد کی تربیت کی جاسکتی ہے جو اسلام اور مسلمانوں اور خود ہماری ملت کو موجودہ زوال و انحطاط کی اس کیفیت سے نجات دلانے کے لئے جدوجہد کو اپنا دینی فریضہ سمجھ کر انجام دیں گے۔ یہی نہیں بلکہ پہلے سے ان مقاصد کے لئے متحرک قوتیں بھی عزاداری کے اجتماعات کو ستائش و تحسین کی نظر سے دیکھ کر اس میں شمولیت پر آمادہ ہوں گی۔

٭ عزاداری کی رسوم اور ان کے اجتماعات سے رنج و الم اور سوگواری ظاہر ہو۔ سیاہ لباس کے ساتھ ساتھ ہمارے چہرے مہرے بھی غم و اندوہ کا اظہارہو۔ ہم جہاں سے گزریں دیکھنے والوں کو محسوس ہو کہ اپنی کسی عزیز ترین ہستی کے غم مین ڈوبے ہوئے لوگ ہیں۔ لیکن اگر کے برعکس ہم شو و غل مچاتے ، ہنستے ٹھٹھے لگاتے ہوئے گزریں تو لوگوں پر یہ تاثر نہیں پڑے گا۔

٭ عزاداری کے دوران شرعی اصولوں کی پابندی کا سنجیدہ اہتمام ہونا چاہیے۔ تاکہ اس کے اجتماعات پن مذہبی رنگ غالب رہے۔ مثلا مشاہدہ ہے کہ بہت سی مجالس کا وقت مقرر کرتے ہوئے اوقات نماز کا خیال نہیں رکھا جاتا، جس کی وجہ سے بعض مجالس عین نماز کے وقت شروع ہوتی ہیں اور بسا اوقات مجالس اور جلوس کے درمیان نماز کا وقت آجاتا ہے۔ بلکہ کچھ جلوس تو عین اس وقت برآمد ہورہے ہوتے ہیں جب مسجد سے اذان کی آواز بلند ہورہی ہوتی ہے۔ اس طرح دیکھنے والے غیروں پر عزاداروں کی دینی احکام سے بے توجہی کا تاثر پڑتا ہے اور اپنے لوگوں میں نماز سے تساہل کا رحجان تقویت پاتا ہے۔ جبکہ آئمہ اطہار نے نماز میں سستی کو انتہائی ناپسندیدگی کی نظر سے دیکھا ہے۔

٭ جلوس عزا کے دوران ہر قسم کے غیر شرعی اور غیر مہذب اعمال سے اجتناب کیا جانا چاہیے۔ کیونکہ یہ جلوس مقصد حسین کی تشہیر کے لئے نکالے جاتے ہیں۔ انہیں دیکھ کر لوگوں میں امام حسین سے محبت اور ان کے مکتب سے لگاؤ پیدا ہونا چاہیے ۔ لیکن اگر ان کے دوران غیر شرعی ، غیر مہذب اور لوگوں کے لئے باعث اذیت و آزار کام ہوں تولوگوں پرمنفی اثرات مرتب ہوں گے۔

٭ اسی طرح جلوسوں کے دوران غیر ضروری طور پر راستے نہیں بلاک کرنے چاہئیں۔ ایسے مقامات سے جلوسوں کو مقررہ وقت اور ہر ممکن سرعت کے ساتھ گزارنے کی کوشش کی جانی چاہیے۔

٭لاؤڈاسپیکر کے استعمال میں بھی ضرورت اور لوگوں کے آرام و آسائش کو مدنظر رکھنا چاہیے۔ بالخصوص ایسے اوقات میں ضرور اس بات کا خیال رکھنا چاہیے جن مین لوگ عام طور پر آرام کرتے اور طالب علم مطالعے میں مصروف ہوتے ہیں۔

٭ عزاداری حسینی پیغام کو عام کرنے کا ذریعہ ہے۔ لہذا اس کے دوران ہمارا کوئی عمل ایسا نہ ہو جو اس پیغام کو دوسروں تک پہنچانے میں رکاوٹ بنے۔ دوسروں کے جذبات کو ٹھیس پہنچاکے کسی طور انہیں اپنا ہمنوا نہیں بنایا جاسکتا۔ لہذا دوسروں کو کچوکے لگانے والی گفتگو خواہ وہ خفیف اشاروں کنایوں کی صورت ہی میں کیوں نہ ہو، حسینی پیغام کو عام کرنے میں رکاوٹ بنتی ہے۔ ایسی گفتگو سے پرہیز دینی تقاضا بھی ہے اور تبلیغ کی حکمت بھی۔

نتیجہ فکر (شہید سید سعید حیدر زیدی)

Map of Majlis o Matam Hazara Division